عام انتخابات سے چار ماہ قبل ہمیں بتا نا ہوگا ہر لحاظ سے تیار ہیں نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات پر آئینی سوالات اٹھنے کا خدشہ ہے،انتخابی اصلاحات کے کچھ حصوں پر تحفظات ہیں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عام انتخابات سے چار ماہ قبل ہمیں بتا نا ہوگا ہر لحاظ سے تیار ہیں نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات پر آئینی سوالات اٹھنے کا خدشہ ہے،انتخابی اصلاحات کے کچھ حصوں پر تحفظات ہیں غریب کو الیکشن سے دور کر دیا جب کہ ایک کروڑ سے زائد خواتین کے رجسٹریشن کے لیے درست اقدامات نہیں کیے گئے ووٹر لسٹمیں خواتین کی تصاویر کے غلط استعمال کا خدشہ ہے ان خیالات کا اظہار سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے اسلام آباد میں انتخابی اصلاحات کے قوانین سے متعلق سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ممکن نہیں ہے ہم ٹیکنالوجی کا ایسا تجربہ نہیں کرنا چاہتے جس سے جمہوریت پر انگلیاں اٹھیں بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کو دینے کا کوئی پائیدار حل نہیں نکا لا جا سکا کمیشن ان کی انٹر نیٹ کے ذریعے ووٹنگ کے حق میں نہیں ہیں سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات کرائے گئے تو اس پر آئینی سوالات اٹھ سکتے ہیں الیکشن اصلاحات کے کچھ حصوں پر تحفظات ہیں غریب آدمی کے الیکشن لڑنے کی راہ مسدود کردی گئی ہے جب کہ ایک کروڑ سے زائد خواتین کی رجسٹریشن ہی نہیں کی گئی ووٹر لسٹ میں خواتین کی تصاویر کے غلط استعمال کا خدشہ ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے ابھی تک کوئی پائیدار حل نہیں نکالا جا سکا کیوں کہ کمیشن کے اراکین انٹر نیٹ کے ذریعے ووٹنگ کے حق میں نہیں ہیں سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کا مزید کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر انتخابات ہوئے تو اس پر آئینی سوالات اٹھیں گے نئی حلقہ بندیوں کے لیے ہمیں چار سے پانچ ماہ چاہیے ہوں گے ہم ہرطرح سے تیار ہیں ہم نے حلقہ بندیوں کے لیے حکومت کو خط لکھ دیا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں