مارے اباؤاجداد نے دین اسلام کی ترویج کے لیے برصغیر پاک و ہند میں طویل سفر کیے ہزاروں غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں لائے

بھوآنہ(رانا محمد بوٹا سنیارا سے )ہمارے اباؤاجداد نے دین اسلام کی ترویج کے لیے برصغیر پاک و ہند میں طویل سفر کیے ہزاروں غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں لائے سیرت محمد ﷺ و آلِ ؑ محمد ﷺ پر من و عن عملم کر کے زندگی کو خوبصورت بنایا جا سکتا ہے تفرقہ بازی دراصل استعمار کی سازش ہے جس کو ہمارے کچھ کم عقل دوست اپنائے ہوئے ہیں حالاں کہ دین اسلام ہمیں رواداری،صبر ۔تحمل بردباریا ور امن و آشتی کا پیغام دیتا ہے ان خیالات کا اظہار پیر سید ذاکر حسین شاہ الحسنی الگیلانی نے سن سٹریٹ نیوز کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا آستانہ سادات پر ایک نشست کے دوران پیر سید ذاکر حسین شاہ نے بتا یا کہ انہوں نے ایم اے پولیٹیکل سائنس کے ساتھ ساتھ قانون کی ڈگری بھی لے رکھی ہے مگر 1990میں والد صاحب کے انتقال کے بعد یہ ذمہ داری مجھ پر آپڑی میرے لیے اپنی آزادنہ زندگی سے اس طرف آنا خاصا مشکل کام تھامگر میں نے اپنے آباؤ اجداد کے اس مشن کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لایا ایک سوال کے جواب میں پیر سید ذاکر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا سلسلہ نصب حضرت عبدالقادر جیلانی الثانی آخرین سے ملتا ہے جو سرزمین عراق سے برصغیر میں تشریف لائیا ور دینا سلام کی سر بلندی کے لیے کام کیا اور ہزاروں کی تعداد میں غیر مسلموں کو مشرف بہ اسلام کیا تبلیغ دین کے لیے افغانستان،سمیت پورے برصغیر پاک و ہند میں طویل سفر کیے ہمارے آباؤ اجداد نے سندھ میں پیر سید بقاء علی شاہ المعروف پیر صاحب پگارا کو خلافت دی پاکستان بھر میں ہمارے مریدین کی تعداد ہزاروں کی تعداد میں ہے جنوبی پنجاب میں رحیم یار خان،بہاول نگر ،بہاول پور سمیت ہر جگہ ہمارے مرید موجود ہیں بھوآنہ میں اپنی آمد کا احوال بتاتے ہوئے پیر سید ذاکر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ 1990میں ہی جب میں نے گدی سنبھالی تو اس طرف کا رخ کیا پہلے ہی یہاں ہمارے بڑی تعداد میں مریدین موجود تھے میں نے یہاں جگہ خرید کر مسجد بنائی اور اب مدرسہ بنانے کا ارادہ ہے گزشتہ چار سال سے یہاں اس مسجد میں ہر جمعہ کے دن میں خود خطبہ دیتا ہوں اور نماز پڑھاتا ہوں اب انشاء اللہ بہت جلد یہاں ایک خوبصورتا ور بہترین مدرسہ بنا نے کا پروگرام ہے مسجد کے لیے کسی کے سامنے جھولی پھیلانے کی بجائے جو کچھ پاس ہے یا پھر جمعہ میں جو احباب تشریف لاتے ہیں ان کی مد د سے اس کی تعمیر کی اور نماز پڑھنے کے قابل بنایا ۔پیر کوٹ شریف جھنگ میں ہمارے آباؤ اجداد کے مزاراعات ہیں جہاں ہر سال اپریل میں عرس منایا جاتا ہے اس کے علاوہ آستانہ سادات پر ہر ماہ گیارہویں شریف اور 12 ربیع الاول کو محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے پیر سید ذاکر حسین شاہ صاحب اپنی ذات میں ہیں روایتی پیروں سے ہٹ کر جدید علوم کی مدد سے لوگوں کو علم دین سے روشناس کروانے کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں پیر صاحب بہت اچھی آواز کے مالک بھی ہیں اور نعت رسول مقبولﷺ پڑھتے ہیں تو سننے والوں پر وجد طاری ہوجاتا ہے علم دوست سید ذاکر حسین شاہ صاحب کی بھوآنہ کی سرزمین پر موجودگی یہاں کے لوگوں کے لیے نعمت غیر مرکبہ سے کم نہیں ہے سید ذاکر حسین شاہ نے اس علاقہ میں رہتے ہوئے کئی برادریوں میں سالوں سے چلی آرہی دشمنیوں کو دوستی میں بدلا اور قتل و غارت گری کا خاتمہ کرنے میں اہم کردار اداکیا ان کی یہاں موجودگی سے امن و آشتی محبت بھائی چارہ اور اخوت کا پرچار بخوبی ہورہا ہے ان کے ساتھ اس مختصر سی نشست میں دلچسپ اور علمی باتیں ہوئیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں