ہرمرض کا علاج دریافت، چونکا دینے والی خبر، کیا انسانیت کو لاحق ہر آزارکے خاتمے کا وقت آگیا؟

انسان سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے میں ترقی کی ان معراجوں کو چھو رہا ہے جہاں تک انسانی فہم کی کبھی دسترس بھی نہ تھی . گزشتہ دہائی میں ہم نے کلوننگ سے لے کر جینیٹک میوٹیشن تک کا سفر طے کر لیا لیکن چند ایسی کارنامے بھی ہیں جو انسان کی پہنچ سے ہنوز دور تھے جن میں‌ ایسے امراض بھی ہیں جو بنی نوع انسان کے ازلی دشمن ہیں تاہم اب ایک ایسی تحقیق سامنے آ گئی ہے جس سے انسان کے ہر مرض کا علاج ممکن ہوتا نظر آ رہا ہے .

سائنسدانوں نے ڈی این اے کی تدوین کا ایسا طریقہ دریافت کرلیا ہے جس سے دماغ کے متاثرہ جینز کو ٹھیک کرنے سمیت ناقابل علاج سمجھے جانے والے امراض کے علاج کو ممکن بنایا جاسکے گا۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران سامنے آیا۔

اس پیشرفت کو جینیاتی دنیا کا سنگ میل قرار دیا جارہا ہے جس کی مدد سے بینائی سے محروم چوہوں کی بینائی کو جزوی طور پر بحال کردیا گیا ہے، یہ وہ عارضہ ہے جو انسانوں کو بھی لاحق ہوتا ہے۔

اس سے قبل طبی ماہرین آنکھوں، دماغ، دل اور جگر کے ٹشوز کے ڈی این اے کو بدلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے۔

مگر اس نئی تکنیک کے ذریعے ماہرین کو پہلی بار ایسا کرنے کا موقع ملا اور اس سے عمر بڑھنے کے ساتھ لاحق ہونے والے متعدد امراض کے نئے علاج کو مرتب دینے میں بھی مدد ملے گی۔

سالک انسٹیٹوٹ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم اس دریافت ہونے والی ٹیکنالوجی کے حوالے سے کافی پرجوش ہیں کیونکہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا اور اس کا اطلاق کافی شعبوں میں ہوسکے گا۔

بالغ جسم کے بیشتر ٹشوز تقسیم نہیں ہوتے جس کی وجہ سے سائنسدانوں کے لیے ڈی این اے میں تبدیلی لانا بہت مشکل ثابت ہوتا تھا مگر اب پہلی بار وہ ان تقسیم نہ ہونے والے خلیات میں داخل ہوکر ان کے ڈی این اے کی شناخت کے قابل ہوگئے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا ‘اب کوئی مرض لاعلاج نہیں رہے گا، کیونکہ پہلی بار ہمیں ان بیماریوں کے علاج کا خواب دیکھنے کا موقع ملا جن کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا اور یہ واقعی پرجوش کردینے والا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں