گذشتہ پانچ برسوں میں 42خواجہ سراؤں کا قتل لمحہ فکریہ،ڈیڑھ ہزار اغواء کے بعد زیادتی و قتل ،متعدد وارداتون کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا

جھنگ(عباد شاہ سے )گذشتہ پانچ برسوں میں 42خواجہ سراؤں کا قتل لمحہ فکریہ،ڈیڑھ ہزار اغواء کے بعد زیادتی و قتل ،متعدد وارداتون کے ملزمان کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا جو گرفتار ہوئے ان کو ساز نہیں ملی تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں خواجہ سراؤں کے قتل میں تشویش ناک اضافہ ہو گیا گذشتہ پانچ سالوں مین بیالس خواجہ سراء قتل ہو چکے ہیں جب کہ اغواء اور زیادتی کیے جانیو الے کیس اس کے علاوہ ہیں اول تو پولیس نے ان مقدمات میں ملوث ملزمان کو گرفتار ہی نہیں کیا اگر کچھ گرفتار ہوئے بھی ہیں تو ان کو سزائیں نہیں ہو سکیں جس کی وجہ سے خواجہ سراؤں میں عدمتحفظ کا احساس جاگزیں ہو چکا ہے کچھ عرصہ پہلے تھوڑے دنوں کے وقفوں سے لاہور جیسے شہر میں بھی پانچ خواجہ سراؤں کو قتل کیا گیا قتل کی سب سے زیادہ وارداتیں راولپنڈی میں ہوئیں جب کہ ڈیڑھ ہزار کے قریب ایسے خواجہ سراء بھی ہیں جن کو اغواء کرنے بعد ان کے ساتھ زیادتی کی گئی اور ان پر تشدد کیا گیا متعدد وارداتوں میں ملوث ملزمان کو پولیس نے گرفتار ہی نہیں کیا جو گرفتار ہوئے ان کو بھی ناقص پولیس تفتیش کے بعد ہونیو الے چالانوں میں ریلیف دے کر فارغ کر دیا گیا اسی وجہ سے خواجہ سراؤں کی تنظیموں نے وسیع پیمانے پر احتجاج کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے ذرائع کے مطابق خواجہ سراؤں کو قتل کرنے واقعات جن شہروں میں ہوئے ان میں کراچی،لاہور،فیصل آباد،راولپنڈی،ملتان ،پشاور ،ایبٹ آباد ،مانسہرہ ،گوجرانولا ،چارسدہ اور رحیم ریاخان شامل ہیں گوجرانوالا کے علاقہ میں رمضان عرف شعلہ نامی ہیجڑے کو قتل کیا گیا ،راولپنڈی میں خواجہ سراؤں ،نگینہ،شہزادی ،شہلا،نائلہ،لیلیٰ دانی کو قتل کیا گیا پشاور میں علیشاہ اور سومی نامی خواجہ سراء کو قتل کیا گیا ،لاہور کے علاقہ گلبرگ میں عالیہ جب کہ اسلام پورہ میں نوشی کو قتل کیا گیا رحیم یار خان میں عید الفطر کے دن چوبیس سالہ ارسلان عرف چینہ نامی خواجہ سراء قتل کیا گیا پولیس نے ان مقدمات کا مدعی ساتھی خواجہ سراؤں یا گرو کو بنایا اور حتمی چالان میں ملزمان کو بے گناہ قرار دے کر نکال دیا گیا جو پکڑے گئے ان وک سزائیں نہ دلوائی جا سکیں پنجاب میں خواجہ سراؤں کے بال کاٹنے ،اغواء اور تشد جیسے واقعات سامنے آئے ہیں ابھی حالیہ دنوں میں گوجرانولامیں ایک خواجہ سراء کو بھتہ نہ دینے پر بیلٹوں سے مارا پیٹا ’’شی میل رائٹس آف پاکستان‘‘کے سربراہ الماس بوبی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں خواجہ سراؤں پر ہونیو الے تشدد نے ہمیں ملک گیر احتجاج پر مجبور کر دیا ہے ہم بہت جلد اپنا لائحہ عمل تیار کریں گے اور ملکی سطح پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں