یہ قربتیں ………………………. تحریر: سید مخدوم زیدی


تحریر: سید مخدوم زیدی

پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان قربتیں چاہتیں محبتیں بڑی تیزی سے کم وقت میں بڑھی ہیں پیپلز پارٹی والوں نے شروع دن سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ایسا ہی کچھ مسلم لیگ نون کی طرف سے بھی دیکھنے میں آتا رہا مگر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا ایک ہی کہنا تھا کہ میں کسی لٹیرے کو نہیں چھوڑوں گا
یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ کسی لٹیرے کو نہیں چھوڑا جانا چاہیے جو بھی کرپٹ ہو اس کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے تھا اور بہتر ہوتا خان صاحب اس کا آغاز اپنی منجی کے نیچے ڈانگ پھیر کے کرتے جب بھی وہ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہیں ان کے دائیں بائیں وہی لوگ بیٹھے ہوتے ہیں جو کسی نہ کسی کیس میں نیب کو مطلوب ہیں مگر وہ محفوظ ہیں کیوں کہ حکومتی بینچوں پر بیٹھے ہیں پیپلز پارٹی ہو یا نون لیگ دونوں جماعتوں نے اپنے اپنے مفادات بذریعہ دھمکی یا کچھ اور حاصل کرلیے ہیں اس کا نمونہ ہمیں کچھ دنوں سے نظر آرہا ہے کل وزیر اعظم عمران خان کراچی پہنچے تو ایئرپورٹ پر سندھ کے وزیر اعلی سید مراد علی شاہ بنفس نفیس موجود تھے استقبال کے لیے یہیں تک بات ختم نہیں ہوتی بلکہ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کے لیے ڈیڑھ سال میں پہلی بار اچھے لفظ استعمال کیے ہیں
یہ کیسے ممکن تھا محبتوں کا جو سلسلہ کراچی سے چلا تھا اس کا اثر پنجاب پر نہ ہوتا آج لاہور میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مولا بخش چانڈیو کا استقبال فیاض چوہان نے کیا جب کہ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی حکومت کی ماں بہن ایک کرنے والے ہمارے ہر دل عزیز عوامی لیڈر سید حسن مرتضی بھی عقب میں کھڑے تھے اور ایک آدھ لطیفہ بھی انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران سنا دیا حکومت اور اپوزیشن کی ایم جماعت پیپلز پارٹی کے ساتھ بڑھنے والی یہ قربتیں ایسے ہی نہیں ہیں آنے والے کچھ دنوں میں اس کے اثرات ہمیں پنجاب اور سندھ میں دکھائی دیں گے ممکن ہے مرکز میں بھی ہم اس کی فیوض و برکات ملاحظہ کریں سندھ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ محبت کا اصل سبب ایم کیو ایم کی بلیک میلنگ سے بچنا بھی ہوسکتا ہے وہ کام جو پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو چارہ ڈالنے کی صورت میں کیا تھا وہی کام پی ٹی آئی نے کرلیا اور لگتا ایسا ہے کہ دونوں جماعتوں نے مل کر ایم کیو ایم کو سندھ جب کہ پنجاب میں ق لیگ کو بھی سرپرائز دینے کا فیصلہ کرلیا ہے
اس تمام کھیل میں مسلم لیگ نون ابھی تیل کی دھار دیکھ رہی ہے جو کچھ وہ اب تک حاصل کرچکی ہے اس کے بعد ھل من مزید کی امید رکھے ہوئے ہے فواد حسن فواد کی ضمانت کے بعد احد چیمہ کی ضمانت بھی ہو گئی ساتھ ہی وہ اربوں روپے کی کرپشن الحمداللہ منوں بلکہ ٹنوں مٹی کے نیچے دفن ہوگئی مریم بی بی اپنی عادت سے مجبور ہیں اسی لیے گھر میں عالم تنہائی ہے اور ان کے اشک ہیں اگر وہ اپنے ایک ایم این اے سے یہ نہ کہتیں کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ووٹ دیا گیا ہے اس کی شدید تکلیف ہے سننے میں آرہا ہے کہ اسی بات پر مبینہ طور پر لندن کے مستقل مکینوں اور جاتی امراء کی اس قید تنہائی کا شکار خاتون کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ہے
قصہ مختصر آنے والے اگلے کچھ دن “ملکی مفاد”میں بہت سے ایسے فیصلے ہوں گے جس کے بعد “ووٹ کو عزت”اور بھٹو کا زندہ ہونا”یہ نااہل حکومت یہ نااہل سلیکٹڈ وزیر اعظم جیسے الفاظ ڈھونڈے سے بھی نہیں ملیں گے عمران خان کا “جتنا”اختیار ہے وہ اسی میں رہتے ہوئے فیصلے کرتے ہیں مذکورہ نئی کہانی کے تانے جانے بھی ان کو تین گھنٹے کی طویل نشست میں بٹھا کر قہوہ اور کاجو کھلا کر سمجھا دی گئی ہے کہ جناب یہ پاکستان ہے بس جتنا احتساب احتساب کھیلنا تھا کھیل لیا ہے اب بس کریں اور ملک میں مہنگائی کو کنٹرول کریں لوگ بھوک سے مررہے ہیں ان کو ریلیف دیں احتساب کا نعرہ اب پرانا ہوا چاہتا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں