عشق کس سے ہوتا ہے؟؟؟ جانیئے معروف شاعرہ میڈم بیا جی سے


لاہور(بیورو رپورٹ)اپنی موجودہ زندگی سے مطمئن ہوں عشق کسی سے بھی ہوسکتا ہے میری شاعری کا محور میری اپنی ذات ہے ”عشق باطن“میں بہت کچھ کہنے کی کوشش کی ایسی باتیں جو میں اکثر اپنے آپ سے کرتی تھی وہ ذکر جو میں خود اپنے ساتھ وقتاً فوقتاً تنہائی میں سرگوشیوں کی صورت میں کرتی تھی ان خیالات کا اظہار معروف شاعرہ،کیلی گرافر،کالم نگار اور سوشل ورکر،ڈریس ڈیزائنر میڈم نغمانہ خورشید (بیاء جی) نے چیف ایڈیٹر سن سٹریٹ جرنل سید مخدوم زیدی سے خصوصی ملاقات کے دوران کیا میڈم بیاء جی کا شمار ملک کی چند معروف لکھاریوں میں ہوتا ہے ان کے اس سے پہلے چار شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں سب سے پہلے پنجابی شاعری کی لازوال کتاب ”اپنے توں ڈر لگدا“جس کی پہلی تمام جلدیں فروخت ہوچکی ہیں اور اب ان کا نیا شعری مجموعہ ”عشق باطن“منظر عام پر آیا ہے ان کی ہر کتاب چاہے وہ ”عشق دھمال“ہو یا پھر عشق باطن سب اپنی جگہ بے مثال ہیں کرنل لیفٹینٹ اسد محمود خان نے بڑے خوبصورت انداز میں میڈم بیاء جی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”عشق،مغلوب محبتوں پر فاتح اکلوتی محبت کی شدت کا وہ احساس ہے جو اول اول دل میں عشق آباد رکھتااور رفتہ رفتہ دل کو عشق میں آباد کرتا ہے انسانی جذبوں میں نمایاں جذبہ یہی محبت کا جذبہ ہے جو اپنے متضاد اور فانی جذبوں کے مقابل باقی رہ جانے والا ایک فاتحہ جذبہ ہے جس دل میں محبت آباد ہوجائے اور محبت بھی ایسی کہ جس کی شدت اور وارفتگی کا کچھ ایسا کیف چڑھ جائے جو درماندہ ساری محبتوں پر غالب آجائے تو اسے عشق جب کہ اس دل کو عشق میں آباد دل کہتے ہیں“میڈم بیاء جی سے جب ان کی اس کتاب کے بارے میں گفتگو ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ میری شاعری میرا عشق ہے یہ میری پانچویں کتاب ہے جو لوگوں کے ہاتھوں میں پہنچی ہے ان کی کتاب سے چند منتخب اشعار ”اِک سُندر مہمان بسا ہے۔مَن میں جس کا دھیان بسا ہے۔تُجھ کو کیسے بھولوں،مُجھ میں۔تیرا ہی دھیان بسا ہے۔انتہائی سادہ مگر آسانی سے سمجھ میں آجانے والے لفظوں کو استعمال کر کے پڑھنے والوں تک اپنے احساسات پہنچاتی ہیں مثلاً ”خود تماشائی خود تماشا میں۔تجھ کو چاہوں گی بے تحاشا میں۔عشق میں محو رقص ہر دم۔ان کی نئی کتاب ”عشق باطن“جب ہاتھ میں آئی فرصت ملی تو بیٹھ کے پڑھنا شروع کیا ارادہ تھا وقت کے ساتھ ساتھ تھوڑا تھوڑا پرھتا رہوں گا مگر جیسے جیسے کتاب کے اوراق پلٹتا گیا خود کو کتاب میں گم محسوس کیا ”جس کی باتوں میں لاشعور ملا۔تُو مجھے آگہی سے دور ملا۔تُونے مٹی کا بُت بنایا تھا۔مجھ کو اس میں تیرا نُور ملا۔جب اُس کو تلاشنا چاہا۔کاسۂ دل میں کچھ ضرور ملا۔جو فلک زاد تھے کبھی،ان کا!دیکھ مٹی میں کیا غرور ملا۔تھا قصور سب ہی اس کا بیاءؔ۔آج بن کے جو بے قصور ملا۔یہ چند اشعار تھے جو میڈم بیا ء جی کی نئی کتاب سے بطور انتخاب ہم نے شامل کیے انشاء اللہ بہت جلد میڈم بیاء جی کا مکمل اور تفصیلی انٹرویو بہت جلد سن سٹریٹ جرنل کے انہی صفحات پر شائع کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں