وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر‘ شریف خاندان کیخلاف بڑے فیصلے‘ جانیے آپ بھی!

اسلام آباد ویب ڈیسک)وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ پیش کرنے میں ناکامی پر سابق وزیراعظم محمدنواز شریف پاکستان کے قانون کے تحت مفرور قرار دئیے گئے ہیں، قانون کی نظر میں اگر مفرور پاکستان واپس نہیں آتا تو اسے اشتہاری قراردیدیا جائے گا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی تنخواہ، سرکاری مراعات، دفتری اخراجات کے تقاضے پورے کرتے ہوئے وطن واپس آکر اپوزیشن کا کردارادا کریں، کابینہ نے بجلی کے صارفین پر اضافی بوجھ منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے ایندھن کے اخراجات، نیلم جہلم پراجیکٹ سرچارج اور گردشی قرضے کے معاملے پر وزارت توانائی سے پلان آف ایکشن مانگ لیا گیا ہے، بجلی اور گیس کی قیمتوں کو مستحکم رکھا جائے گا، یکساں تعلیمی پالیسی کی منظوری دیدی گئی ہے، مدارس کے طلبہ بھی سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم سے مستفید ہوسکیں گے،صحافیوں کے تحفظ کے بل کی اصولی منظوری دیدی گئی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم کی صدارت میں ہوا تھا۔ کروناوائرس کے معاملے پر متاثرہ ممالک بالخصوص چین اور ایران سے پاکستان کی طرف سے اظہار یکجہتی کیاگیا ہے۔ کابینہ نے چین کے متعلقہ صوبے میں پاکستانی طلبہ کی طرف سے اس وائرس کو شکست دینے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نے کابینہ کے تمام ارکان کو امریکی صدر کے دورہ بھارت کے دوران بھارتی بیانیے کی ناکامی کو اجاگر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ متعلقہ وزارت کو کروناوائرس سے نمٹنے، اس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے واضح، موثر اور نتیجہ خیز حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے بھارت میں مودی ٹرمپ کے ایک دوسرے کو سینے سے لگانے کے دوران بھارتی بیانیے کی شکست کی سفارتی کامیابی کو بھرپور انداز میں اجاگر کرنے کیلئے وزراء کوہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ بھارتی بیانیے کی شکست سے جڑی پاکستانی فتح کو موثر انداز میں اجاگر کیا جائے۔ وزارت توانائی نے بجلی کی پیداوار، قیمتوں کے تعین ٹرانسمیشن لائنوں، صارفین سے بلز کی وصولی،شرح قیمت اور صارفین سے اضافی بوجھ کی عدم وصولی کیلئے مختصر اور طویل المدتی حکمت عملی کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ سبسڈیز کے ساتھ مسلم لیگ ن کے دور میں پانامہ کیس کی عدالتوں میں آنکھ مچولی کے دوران بجلی کے معاملات پر تاخیر کی گئی اور یہ بوجھ موجودہ حکومت کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ٹرانسمیشنز لائن نہ ہونے کے نتیجے میں لائن لاسز کے نقصانات کا بوجھ صارفین پر نہیں پڑنا چاہیے۔ مسلم لیگ ن کے دور میں غلط اور عوام دشمن پالیسی کی وجہ سے لائن لاسز کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا۔ وزارت کو آؤٹ آف دی باکس حل تلاش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ بجلی کے حوالے سے صارفین مہنگائی کی دلدل میں پھنس گئے ہیں، دھنس گئے ہیں نکالا جاسکے۔ اس حوالے سے بدھ کو (آج) اجلاس ہوگا۔26ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں سسٹم صرف 18ہزار کا لوڈ برداشت کرسکتا ہے۔ موثر انتظام نہ ہونے کی وجہ سے ٹرانسفارمرز اڑ جاتے ہیں اور اس حوالے سے لاسز کو صارفین کوبرداشت کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ اس اضافی بوجھ کو منجمد کرنے کیلئے وزارت سے بدھ کے اجلاس میں پلان آف ایکشن مانگ لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضروری ہے کہ توانائی کے شعبے کے حوالے سے گلے سڑے ڈھانچے کو تبدیل کیا جائے اور ٹرانسمیشنز لائنوں کے حوالے سے جو چیلنجز ہیں اس کا حل نکالا جائے۔ احساس پروگرام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے عزم کیا ہے کہ اس پروگرام کے تحت عام آدمی کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، ریاست اس کی ضامن بنے گی، اس کی زندگی آسان بنانے کیلئے کردارادا کرے گی۔مزید ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔ آڈٹ کے حوالے سے متعلقہ لوگوں کے استعفے منظور کرلئے گئے ہیں اور نئی تقرریاں کردی گئی ہیں۔ یکساں تعلیمی پالیسی کی منظوری دیدی گئی ہے۔ پہلی سے پانچویں جماعت تک یکساں نصاب تیار کرلیا گیا ہے جو قومی نصاب کونسل کو منظوری کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کے نصاب کو مارچ 2020ء میں نیشنل کانفرنس میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا اس میں علاقائی زبانوں میں تعلیم کی فراہمی بھی شامل ہے۔مدارس کے طلبہ بھی سائنس و ٹیکنالوجی کے علوم سے مستفید ہوسکیں گے اس حوالے سے اتحاد تنظیمات مدارس کے تعاون پر کابینہ نے شکریہ ادا کیا ہے۔ وزیر منصوبہ بندی نے معاشی رجحان کے بارے میں آگاہ کیا کہ پیداوار ترسیلات زر، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، کابینہ نے اس بات کا احساس کیا ہے کہ افراط زر کے حوالے سے مشکلات ہیں بہتری کی توقع ہے۔ جسٹس قاضی عیسیٰ فائز کیس کے حوالے سے وزیراعظم نے وزیر قانون کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے کابینہ کے اجلاس میں۔ لندن میں موجود سیاسی قیدی کی صحت کامعاملہ بھی زیر غور آیا۔ اس حوالے سے پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیگی ترجمان پلیٹ لیٹس کی تعداد بتاتے تھکتے نہیں تھے اب ان کی زبانوں پر تالے کیوں لگے ہوئے ہیں۔ نواز شریف کی کس ہسپتال میں سرجری ہوئی ہے،حکومت کو آگاہ نہیں کرتے میڈیا کو ہی آگاہ کردیں۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف میڈیکل رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ضمانت میں توسیع نہ ہونے پر پاکستان کے قانون کے مطابق اب وہ مفرور قراردے دئیے گئے ہیں، قانون کی نظر میں مفرور ہیں۔ اگر واپس نہیں آتے تو اشتہاری قرار دے دئیے جائیں گے۔ یہی قانون ہے۔ وہ ڈاکٹر کی چٹھی تو بجھواتے رہے کسی لیبارٹری سے تشخیص اور علاج کی کوئی میڈیکل رپورٹ بورڈکو پیش کرنے میں ناکام رہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف تنخواہ کے ساتھ اپنے عہدے کے حوالے سے سرکاری مراعات،دفتر، گھر کی سہولت کافائدہ اٹھارہے ہیں، ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈرکا عہدہ حاصل کیا اب وہ اس عہدے کے تقاضے بھی پورے کریں اور وطن واپس آئیں کیونکہ پارلیمانی نظام میں حکومت کے ساتھ اپوزیشن کا بھی کردار ہوتاہے، کابینہ نے اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے رجحان پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور مافیاز کو سخت پیغام دیا گیا ہے کہ ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ صحافیوں کے تحفظ کے بل کی اصولی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس ضمن میں وزارت اطلاعات و وزارت انسانی حقوق کے بلز کو یکجا کرتے ہوئے وزارت قانون و انصاف کے سپرد کردیا گیا ہے۔ کابینہ نے اصولی طورپر بل کی منظوری دیدی ہے اور وزارت کو حتمی بل تیار کرکے قائمہ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں