پاکستان تو سب کا ہے چنیوٹ کس کا ہے …… تحریر: سینئر صحافی راجہ نواز ماہی

بدبودار جمہوریت میں نہ ہارنے والے کی کوئی حیثیت ہے اور نہ ہی جیتنے والے کی کوئی اوقات
چنیوٹ کے ستر ہزار افراد نے سید ذوالفقار علی شاہ ٹکٹ ہولڈر پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دئیے جو شاید آٹھ سو ووٹوں سے ہار گئے
مسلم لیگ ن کے امیدوار قیصر احمد شیخ کو چنیوٹ کی عوام نے ذوالفقار علی شاہ سے آٹھ سو ووٹ زیادہ دیئے قیصر احمد شیخ ایم این اے بن کر اسمبلی جا پہنچے
وہ آٹھ سو ووٹر چنیوٹ کے کروڑوں روپے کے فنڈز میں دیوار بن گئے اور ستر ہزار ووٹوں کو وفاقی حکومت نے جوتے کی نوک پ
اسی طرح کچھ ایم پی اے کی سیٹ پر بھی ہوا
ایم این اے اور ایم پی اے جیت کر کہتے ہیں کہ ہم چنیوٹ کے لئے کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ جنہیں عوام نے چنیوٹ سے جتوایا انکی جماعت وفاق اور صوبے میں ہار گئی اور جنکی جماعت صوبے اور وفاق میں جیت گئی وہ بھی چنیوٹ کے لئے کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ انہیں اہل چنیوٹ نے ہرا دیا
ایم این اے اور ایم پی اے صاحبان اپنی اپنی اسمبلیوں سے بطور عوامی نمائندے لاکھوں روپے کے بل وصول کرتے ہیں انہیں سب کچھ اسی طر ح میسر ہے جس طرح تحریک انصاف کے عوامی نمائندوں کو میسر ہے سزا صرف عوام کو دی جاتی ہے ممبران اسمبلی کے حقوق پورے ملک میں برابر ہیں لیکن ممبران اسمبلی کو منتخب کرنے والی عوام میں آسمان سے زمین تک کا فرق ہے
پورے ملک کے وزیراعظم اور پورے صوبے کے وزیراعلیٰ سے سوال ہے اگر سارا پاکستان اور سارا پنجاب آپکا ہے تو پھر یہ کمبخت چنیوٹ کس کا ہے
عوامی نمائندوں سے سوال ہے اگر اسمبلی آپ کے سارے حقوق اور لاکھوں روپے کے بل آپکو دے رہی ہیں تو اہل چنیوٹ کا کیا قصور ہے کیا عوامی نمائندے اتنے غریب ہیں کہ پانچ دس کروڑ روپے اپنی جیب سے نہیں لگا سکتے
اگر کچھ کر نہیں سکتے تو اس اسمبلی سے جان چھڑائیں جو چار لاکھ اہل چنیوٹ کے حقوق کی بجائے صرف اپنی اپنی سیاسی جماعت کی چاپلوسی کے لئے ہے اہل چنیوٹ آپکے ساتھ ہوگی

اپنا تبصرہ بھیجیں