اسلام آباد(مانیٹرنگ رپورٹ)قومی اسمبلی سے جلد بازی میں انتخابی اصلاحات کا ترمیمی بل منظور کروانے کے بعد سابق نااہل وزیرا عظم نواز شریف پارٹی صدر تو بن چکے اب ان کی اگلی منزل ایوان صدر میں ڈیرہ جمانا ہے نئی آئنی ترمیم کے بعد یہ بھی ممکن ہے بلکہ یقینی ہے کہ نواز شریف صدر بننے کا اعلان کردیں اس کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی بلایا جا سکتا ہے ذرائع کے مطابق نواز شریف کو صدر بنانے کے لیے ملک میں ریفرنڈم بھی کروا یا جا سکتا ہے نواز شریف اگلے انتخابات میں وزیرا عظم بننے کی بجائے سابق صدر آصف زرداری کی طرح صدر بننے کا اعلان کرسکتے ہیں اس کے لیے ان کو جس حد تک بھی جانا پڑا جائیں گے قانونی ماہرین کے مطابق نئی آئینی ترامیم کو سپریم کورٹ سے منسوخ کروانا بہت مشکل ہوگا اس لیے کہ اس کو بڑی سوچ بچار کے بعد اس بل کو منظور کروایا گیا ہے نواز شریف سپریم کورٹ سے نااہل ہونے کے بعداپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کے بعد اس بل کو منظور کروایا وہ ایوان صدر میں بیٹھ کر ہر قسم کا استثنیٰ حاصل کر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا مذاق اڑا سکتے ہیں بہت جلد اس بات کا امکان ظاہرت کیا جارہا ہے کہ حکومت صدر مملکت کو کہہ کر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا سکتی ہے پیپلز پارٹی سمیت دیگر اتحادیوں کامکمل تعاون نواز شریف کو حاصل ہے کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ بزنس تائیکون کی حالیہ مٰٹنگ دراصل زرداری کا نواز شریف کو یہی مشورہ تھا جس پر عمل کر کے نواز شریف ایک بار پھر اپنی جماعت کی کمانڈ حاصل کر سکتے ہیں تین اکتوبر کے نام نہاد ورکرز کنونشن میں حسب توقع بغیر کسی پراسس کے نواز شریف کو بلا مقابلہ پارٹی کا صدر چن لیا گیا جب کہ عدالت نے ان کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا تھا ذرائع کے مطابق آنے والے چند ہفتے اس حوالے سے بہت اہم تصور کیے جارہے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں