نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے عملے کی بدتمیزیاں عروج پر معمولی قرضہ سود پر دینے کے بعد مقررہ تاریخ سے پہلے ہی قرض لینے والے کے دروازے پر قسط دو ورنہ ۔۔۔

۔
بیس سے تیس ہزار کا قرض تین خواتین کو دیا جاتا ہے جو معہ سود واپس وصول کیا جاتا ہے کمپیوٹر سلپس پر تاریخ پانچ لکھی ہوتی ہے جب کہ نیشنل رورل سپورٹ پروگرامعملہ مہینے کے وسط میں ہی مانگنے پہنچ جاتے ہیں
نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے نام سے قائم این جی او مقامی سطح پر خواتین کو کام کاج کے لیے قرض فراہم کرتی ہے ،ہم اگر ایسا رویہ اختیار نہ کریں تو ہمیں قرض واپس کیسے ملے ؟محمد شریف کا مؤقف
بھوآنہ(خصوصی رپورٹ)نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں ڈسٹرکٹ اور تحصیل سطح پر دفاتر قائم ہیں جہاں تین خواتین کو بیس سے تیس ہزار قرض جاری کیا جاتا ہے جو ہر ماہ سود کے ہمراہ قسط کی صورت میں واپس وصول کیا جاتا ہے بھوآآنہ میں بھی نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کا دفتر قائم ہے جہاں عملہ خواتین کو قرض دینے میں مصروف ہے مختلف خواتین نے سن سٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے بتا یا کہ ہر ماہ قسط کی تاریخ پانچ یا چھ ہوتی ہے مگر بھوآنہ کایہ عملہ مہینے کے درمیان میں ہی قسط کی وصولی کے لیے پہنچ جاتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں کہ قسط ادا کرو ورنہ آپ کے خلاف کاروائی کی جائے متعدد خواتین نے اپنا نام نہ بتا نے کی شرط پر سن سٹریٹ کو بتا یا کہ ہمیں جو کمپیوٹر سلپ جاری کی جاتی ہے اس پر ہر ماہ کی پانچ یا چھ تاریخ درج ہوتی ہے مگر عملہ کبھی بیس تو کبھی پچیس تاریخ کبھی پندرہ کو ہمارے گھر آجاتے ہیں ہمیں ڈراتے اور دھمکاتے ہیں کہ ہم سرکاری ملازمین ہیں اگر قسط ابھی نہ جمع کروائی گئی تو آپ کے خلاف کاروائی کی جائے گی بیوہ خواتین جن کے سروں پر کوئی آسرا نہیں ہوتا خدا کے سوا وہ ان کی دھمکیاں سن کر پریشان ہو جاتی ہیں اور جیسے تیسے کر کے قسط بمعہ سود جمع کروا دیتے ہیں خصوصاً سٹاف میں شامل خواتین جن کا تعلق بھوآنہ شہر سے ہی ہے وہ اپنی ہم جنس سے بھی بدتمیز ی سے پیش آتی ہیں جب اس سلسلہ میں نیشنل رورل سپورٹ پروگرام بھوآنہ کے انچارج سے بات کرنے کے لیے ان کے دفتر پہنچے تو وہاں تین خواتین پہلے سے موجود تھیں جب کہ چوکیدار اکاؤٹنٹ کی کرسی پر بیٹھا اپنی سمجھ اور سوچ کے مطابق خواتین کو مطمئن کرنے کی کو شش کررہا تھا فون نمبر لینے کے بعد انچارج محمد شریف سے بات کی گئی تو موصوف نے اسی لب و لہجے میں بات کرتے ہوئے اخلاقیات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ایسا رویہ اختیار نہیں کریں گے تو یہ خواتین قرضہ واپس کیسے کریں گی؟جب انچارج کی توجہ کمپیوٹر سلپ پر درج آخری تاریخ کی جانب دلائی گئی تو وہ کوئی خاطر خواہ جواب نہ دے سکے اور کہا کہ ہماری یہی پالیسی ہے مقررہ تاریخ کا انتظار کیے بغیر قسط کی وصولی کی جائے آفس میں قرضہ کے حصول کے لیے بیٹھی تین خواتین میں سے ایک نے کہاکہ میں پانچ سال سے قرض لے رہی ہوں میرے ساتھ ایسا کبھی نہیں ہواساتھ ہی اس نے ہاتھ نیچے کر کے جوڑ دیئے جیسے کہہ رہی ہو کہ اگر سچ بولوں گی تو قرض نہیں ملے گا حکام بالا ایک اچھے اور تعمیری کام کے لیے اگر اپنے سٹاف کا رویہ اور اخلاق بھی بہتر بنانے پر زور دیں تو مزید ثواب کمایا جا سکتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں