شہزادہ محمد اکبر مکتوب چنیوٹ

اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنی برکعات چھوڑ تا ہم سے الوداع ہو گیا خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس مبارک ماہینے سے مستفید ہوئے اور اللہ پاک کو راضی کر لیا اور خوش نصیب ہیں وہ قراء حضرات جنہوں نے قرآن پاک کی خوشبو سے پوری فضاء کو مصطر کر کے نماز تراویح میں قرآن پاک کی تکمیل کی جسطرح اس مقدس ماہ کے دوران ہر قسم کی مذہبی فضاخوش گوار رہی اور تمام مکاتب فکر نے جس محبت ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھا اور ضلعی انتظامیہ نے سکیورٹی کے انتظامات کو یعقینی بنانے میں اپنی فرض شناسی کا ثبوت دیا قابل تحسین کے مستحق ہیں عید کی خوشیاں بھی دوبالا رہیں اور بلدیہ کی طرف سے پورے شہر میں صفائی کے خصوصی انتظامات کے لیے 1122ریسکیو کے نوجوان دستے چوک وچابند رہے اور اللہ تعالی کے فضل وکرم اور رمضان المبارک کی برکعتوں سے دن گزر گئے مساجد اور امام بارگاہوں اور بازاروں میں سیکیورٹی کے انتظامات کی نگرانی ڈی پی او مستنصر فیروز کرتے رہے اور بالخوص اسلامی یتیم خانہ میں یتیم بچوں پر دست شفقت رکھتے ہوئے انکی زندگیاں سنوارنے اور احساس محرومی سے نجات دلانے کے لیے جو خدا ترسی کر رہے ہیں وہ اللہ تعالی کے ہاں ضرور اجر کے حق دار ہیں اور یہ پہلا آفیسر ہے جنہوں نے سر پرستی کرنا شروع کر رکھی ہے جس طرح عید کے قبل چنیوٹ فیصل آباد روڈ کو ڈبل وے کروانے کے دیرینہ مطالبہ کی پذیرائی کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف نویدیں سنائی دیتی رہیں اب اس مطالبہ کی پذیرائی کا وقت ہے اب بھی روزانہ مختلف حادثات میں قیمتی جانوں کاضیاع ہو رہا ہیں لیکن تاحال کو ئی پیش رفت نہیں ہو رہی صوبائی حکومت درددل سے اس مسلہ کا فوری حل کر کے قیمتی جانوں کا تحفظ کریں کیونکہ ممبران اسمبلی بھی خاموش ہیں اس کے علاوہ بلدیہ میں ایک پارکنگ فیس کے بارے میں سکینڈل سامنے آیا جس نے حیران کر دیا حالانکہ حا لیہ بلدیاتی چیئرمینی کے الیکشن میں الا ماء شااللہ اکثریت کونسلروں نے ووٹ کی اہمیت کوپس پشت ڈال کر حرام نوٹوں سے اپنی جیبوں کو بھرا اور ان کے قائدین اس جرم میں باقاعدہ شریک رہے قابل تحسین میں وہ کونسلر جنہوں نے اس حرام کی کمائی سے اپنا پیٹ بھرا وگرنہ یہ سکینڈل بھی سامنے نہ آتا کتنے ظلم کی بات ہے کہ ایک شخص پارکنگ فیس کے لیے 2لاکھ 80ہزار روپے سکیورٹی جمع کروا کر ٹھیکہ چھوڑ کر بھاگ گیا اور چند بکاؤ کونسلروں نے ایک قادیانی خلیل احمد کو آگے کر کے 42لاکھ 60ہزار میں یہی ٹھیکہ کی بولی دی تاکہ بعد میں بندر بانٹ کی جا سکے لیکن بلدیہ کے وائس چیئرمین حاجی محمد زاہد اور چیف سیکرٹری بلدیہ عبدالوحید نے اپنا فرض شناسی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے ہم نوا کونسلروں کی مشاورت سے اس ٹھیکہ کو منسوخ کر کے بلدیا کو لاکھوں روپے کے نقصان سے بچالیا اور 5جولائی کو اس ٹھیکہ کو دوبارہ نیلام کرنے کافیصلہ کیا ہے قابل تحسین ہے وہ کونسلرجنہوں نے اس فرض شناسی میں وائس چیئرمین اور چیف سیکرٹری کے فیصلہ کو تسلیم کر لیا جبکہ اس چیئرمینی سے قبل بلدیہ سالانہ 75/80لاکھ روپے پارکنگ فیس وصول کر رہی تھی جس پر کھانے کے بھی الزامات لگتے رہتے تھے لیکن اس عوامی حکو مت کے کارندوں نے ملی بھگت کر کے مزید دولت لوٹنے کے لیے اپنا منہ کالا کر لیا ضرورت اس امر کی ہے کہ فرض شناس کونسلرآئندہ بھی ایسے ملی بھگت کرنے والوں کا محاسبہ کر کے بلدیہ کی ترقی کا سوچیں تاکہ شہر کی ترقی ہو سکے ممبر قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ کی جانب سے حکومتی فنڈز ملنے پر پورے ضلع میں ٹف ٹائیل کا کام تیزی سے جاری ہے اس ترقیاتی سکیموں میں راقم کی مکمل رائے شامل ہے کیونکہ قیصر احمد شیخ نے راقم کے گھر پر آکر 12 1/2کروڑ روپے کی گرانٹ لینے پر ذمہ داری سپرد کرنے کی آفر دی تھی جیسے شکریہ کے ساتھ معضرت کر کے ان کو سکیموں کے بارے میں تجاویز دیں اس منصوبے سے شہر میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کی خستہ حالی ختم ہو رہی ہیں اور بارشوں کے باوجود کئی پانی کھڑا نظر نہیں آرہا یہ ایک اچھا منصوبہ تھا جس سے ہر سال بلدیہ کے لاکھوں کروڑوں روپے سڑکوں کی تعمیر کے لیے بجٹ بچ جائے گا اس سے مالی طور پر بلدیہ کو فائدہ ہو گا تاہم چند ایسی جگہوں پر ناقص ٹائیلوں کی بھی شکایت سامنے آئی ہے مگر اس میں ممبران اسمبلی کا کوئی قصور نہیں ان کے چند کرندوں کا قصور ہے جو اس آڑ میں ٹھیکہ داروں سے مال بٹورنا چاہتے ہیں جبکہ قیصر احمد شیخ نے اپنے ڈیرے پر ٹھیکہ داروں کو بُلا کر سختی سے تنبیہ کی کہ وہ صاف ستھرا مٹیریل استعمال کریں اور کسی بھی شخص کو ایک پائی بھی رشوت نہ دیں ورنہ ان کے بل روک دیئے جائیں گے برکیف قیصر احمد شیخ کے اس منصوبے پر شہری مطمئن ہیں اور یہ توقع رکھتے ہیں کہ رشوت کے لالچی کرندوں کو اپنے ڈیرے نکال دیں ڈپٹی کمشنر خان محمد ایوب خان بلوچ کا بھی فریضہ ہے کہ وہ بطورضلعی آفیسر کے بلدیہ کے ٹھیکوں پر بھی نظر رکھے جبکہ چیئرمین بلدیہ مہر محمد خالد کا کہنا ہے کہ بلدیہ عوام کا ادارہ ہے ہم اس کی ترقی کے لیے کام کرتے رہیں گے شہریوں نے قادیانی ٹھیکہ دار کو سامنے لانے والے کونسلروں کی بھرپور مذمت کی ہیبقول شاعر
لفظوں کے بیچتا ہوں پیالے خرید لو
شب کا سفر ہے کچھ تو اجالے خریدلو
مجھ سے امیر شہر کا ہو گا نہ احترام
میری زباں کے واسطے تالے خرید لو

اپنا تبصرہ بھیجیں