چنیوٹ پولیس کی مبینہ غفلت کی وجہ سے نوجوان کی زندگی کا چراغ گل ہو گیا

چنیوٹ(بیورو رپورٹ)چنیوٹ پولیس کی مبینہ غفلت کی وجہ سے نوجوان کی زندگی کا چراغ گل ہو گیا۔ متاثرہ خاندان غم سے نڈھال ،بھائیوں پر غشی کے دورے ۔شاگرد کے ہاتھوں اغواء کے بعد قتل ہونے والے استاد کی نعش جھنگ روڈ بائی پاس گندے نالے سے برامد ۔چنیوٹ پولیس قتل کیس سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے انکاری ہوگئی۔ بتایا گیا ہے کہ بیس روز قبل چنیوٹ کے علاقہ محلہ دل خوشاب کے رہائشی نعیم اختر کو اس کے شاگرد احسان اللہ نے مبینہ طور پر اغواء کرنے کے بعد قتل کرکے نعش جھنگ روڈ بائی پاس کے گندے نالے میں پھینک دیئے تھے جس کی تلاش جاری تھی چند روز کے سرچ آپریشن کے دوران مقتول کی نعش گندے نالے سے برآمد کر لی گئی ۔تاہم چنیوٹ پولیس نعیم اختر قتل کیس سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے مکمل طور پر انکاری ہوگئی اور گزشتہ بیس روز سے نعیم اختر قتل کیس کے تمام تر پہلوؤں کو میڈیا سے چھپایا جا رہا ہے ۔ڈی پی او آفس چنیوٹ نے ملز م کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر سے متعلق معلومات تک دینے سے انکار کر دیا ہے ۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ نعیم اختر کو اغواء کے بعد قتل کے معاملہ میں چنیوٹ پولیس نے سست روی سے کام لیا اگر ملزم کے خلاف بروقت کاروائی عمل میں لائی جاتی تو نعیم اختر کو قتل ہونے سے بچایا جا سکتا تھا ۔تھانہ سٹی پولیس نے مقتول نعیم اختر کے بھائی محمد راشد کی مدعیت میں مورخہ17/03/2018کو مقدمہ درج کیا تھا ۔مگرمبینہ طور پر تفتیش کا عمل سست روی کا شکار ہونے کی وجہ سے نعیم اختر کو زندہ نہ بچایا جا سکا ۔ایم ایس ڈی ایچ کیو چنیوٹ ڈاکٹر مشتاق بشیر عاکف کے مطابق مقتول کی نعش کا پوسٹمارٹم کر دیا گیا ہے مقتول نعیم اختر کو کلہاڑیوں کے وار کرکے جسم کے ٹکڑے کئے گئے تھے جبکہ مقتول کے جسم کا کچھ حصہ جس میں سر اور دیگر اعضاء بھی ابھی نہیں ملے ہیں ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزم احسان اللہ نے اپنے استاد مقتول نعیم اختر کو بیس ہزار روپے کے لالچ میں قتل کیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں