نوک قلم سید مخدوم زیدی جھوٹ میں لذت اور وزیرا عظم کی پیشی

بادشاہ سلامت اپنے دربار میں شان و شوکت کے ساتھ تخت پر براجمان تھے وزیر مشیر اس کے دائیں بائیں جمع تھے رعایا بھی اپنے مسائل لے کر دربار میں کھری تھی اچانک بادشاہ نے سوال پوچھا کہ سب سے زیادہ لذت کس چیز میں ہے کسی نے کچھ جواب دیا تو کسی نے کچھ کہا دربار میں موجود ایک میرزادی (میراثن)نے بھی کہا جان کی امان پاؤں تو عرض کروں بادشاہ نے اجازت دی تو میراثن بولی حضور سب سے زیادہ لطف جھوٹ میں ہے جس پر بادشاشہ گویا ہوا کہ ثابت کرو جھوٹ میں لذت کیسے ہے ؟میراثن ہاتھ جوڑ کر بولی حضور اس کا جواب آپ کو کل میں دوں گی اس کے لیے آپ کو میرے گھر تک آنے کی زحمت کرنا ہوگا بادشاہ نے میراثن کی بات مانتے ہوئے اگلے دن اس کے گھر جانے کا فیصلہ کیا جب اگلے دن بادشاہ میراثن کی جھونپڑی نما کٹیا کے قریب پہنچا سپاہیوں نے میراثن کو آگاہ کیا جو اپنے بچوں کو کھانا کھلارہی تھی بچوں کو ایک طرف کیا دستر خوان پر برتن ایسے ہی پڑے رہنے دیئے اور باہر آکر بادشاہ سلامت کو آداب کے بعد عرض کی جی حضور کنیز حاضر ہے بادشاہ نے کہا کہ اب ثابت کرو جھوٹ میں کیسے لذت ہے ؟میراثن بولی حضور آپ کی آمد میری جیسی غریب کے لیے باعث مسرت اور فخر ہے آپ تشریف لا ئے شکریہ آپ کے سوال کا جواب ابھی دیئے دیتی ہوں مگر سوال کے جواب سے پہلے ایک کام کر لیں آتو آپ گئے ہی ہیں ایسا کریں اندر میرے گھر میں اللہ کے پاک نبیﷺ تشریف لائے ہوئے ہیں ان کے ساتھ دیگر انبیاء بھی ہیں آپ اندر جائیں ایک اور آپ ﷺ کی زیارت بھی کرلیں مگر اس کے لیے ایک شرط ہے آپ ﷺ کی زیارت صرف حلال زادے کو ہوگی حرام زادے کو آپ ﷺ نظر نہیں آئیں گے بادشاہ اندر داخل ہوا مگر اندر کچھ ہوتا تو بادشاہ کو نظر آتا کافی دیر باشاہ اندر موجود رہا دستر خوان بھی موجود برتن بھی مگر جو کچھ اس کی آنکھیں دیکھنا چاہتی تھیں وہ نظر نہ آئی کافی دیرگزارنے کے بعد بادشاہ سلامت باہر نکلا اور جھوم جھوم کر کہنے لگا کہ واہ واہ سبحان اللہ کیا بات ہے جی نظارہ تھا میراثن تیرا شکریہ تونے ہمیں زیارت کا موقع فراہم کیا اب وزیر کی باری تھی کہ وہ اندر جائے اور زیارت کرے وزیر بھی اندر گیا مگر کچھ نظر نہ آیا تو اس نے سمجھا کہ وہ حرامی ہے بادشاہ باہرکھڑا خود کو حرامی سمجھ رہا تھا کہ وزیر کو زیارت ہو گئی ہے جب کہ اندر وزیر صاحب پریشان تھے کہ بادشاہ سلامت حلالی ہیں میں حرامی ہوں باہر نکل کر وزیر نے بھی جھومنا شروع کردیا کہ واہ واہ سبحان اللہ کیا نظارے تھے اب بادشاہ نے میراثن سے کہا کہ جھوٹ میں ؒ ذت ہے کا اب تک تم نے جواب نہیں دیا اب بتاو کہ کیسے جھوٹ میں ؒ ذت ہے ؟میراثن ہاتھ باندھ کر بولی حضور میں بتاتی ہوں جواب بھی دیتی ہوں آپ یہ بتائیں کہ آپ نے اندر کیا دیکھا بادشاہ نے بتایا کہ زیادرت ہوئی یہی بات وزیر نے بھی کہی تو میراثن بولی حضور والا کہاں میں غریب میراثن کہاں پاک نبی ﷺ میرے گھر میں کہاں ان کی آمد ہو سکتی ہے ویسےآپﷺرحمت العالمین ہیں کہیں بھی زیارت کروا سکتے ہیں مگر آپ نے باہر آکر یہ کیوں کہا کہ ہمیں زیارت ہوئی؟جواب میں بادشاہ بولا کہ اگر ہم یہ بات نہ کرتے تو حرامی کہلاتے اس لیے مجبوری میں یہ بات کرنی پڑی تو میراثن گویا ہوئی حضور یہی تو وہ بات ہے یہی وہ لطف ہے جو انسان کو جھوٹ بولنے پر مجبورکرتا ہے جھوٹ میں لذت بات کچھ ایسی ہے جو خود بخود اس ملک کے بادشاہ سلامت میاں محمد نواز شریف کی جانب چلی جاتی ہے پانامہ کیس میں ہلچل ہوئی تو وزیرا عظم نے جوش جذبات میں آکر لاکھوں روپے تنخواہیں بٹورنے والے اسپیچ رائٹر سے سادہ سی زبان میں سیدھا سیدھا حساب کتاب لکھوا کر پہلے سرکاری ٹی وی پر تو بعد میں قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر فخریہ انداز میں بتایا کہ جناب والا یہ ہیں وہ ذرائع جس کی مدد سے ہم نے لندن میں جائیداد خریدی کاروبار کیے پھر اچانک حالات نے پلٹاکھایا تو کیس سپریم کورٹ میں جا پہنچا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار لوگوں کو محسوس ہوا کہ ابھی انصاف زندہ ہے سپریم کورٹ میں سماعت کے نتیجہ میں پانچ رکنی بینچ میں س ے دو نے براہ راست جب کہ تین نے مزید تحقیقات کے لیے جے آئیٹی بنانے کی بات کی یہ تمام مرحلہ جات اپنی مخصوص رفتار سے دھیرے دھیرے چلتے رہے حکومتی بینچوں نے پرائی جنج احمق نچے کے مترادف فیصلہ سنے بغیر سپریم کورٹ کے باہر کھڑے ہو کر اند دھلے منہ کے ساتھ مٹھائیوں کی ایسی تیسی کر دی بعد میں کچھ شوگر پرابلم کی وجہ سے ہسپتال بھی جاپہنچے اور اس وقت ان کی طبیعت اور زیادہ خراب ہو گئی جب ان کو معلوم ہوا دو ججز نے گاڈ فادر اور میاں صاحب کو ایک پل ضائع کیے بغیر نااہل کرنے کی سفارش کی ہے یہ دو سینئر ترین جج تھے جھوٹ میں لذت کیبات میں نے بطور لطیفہ نہیں کی ابتدائی سطور کا زیر نظر تحریر سے خاص تعلق ہے جمعرات کے روز نواز شریف جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے لیے پہنچنے والے تھے میں ماضی کے جھونکوں میں گم ہوں 1985سے لے کر آج تک کسی بھی عدالت میں پیش نہ ہونیو الے کرو فر کے مالک نواز شریف نہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے نہ کسی اور عدالت میں اگر ان کی پیشی ہوئی بھی تو ان کے اپنے ماتحت ملازمین کے سامنے!یہ مکافات عمل کا چھوٹا سا نمونہ ہے میں نے سوشل میڈیا پر کچھ روز قبل ایک چھوٹا سا مضمون لکھا تھا جس میں ایک بات کی تھی اور ریفرنس دیا تھا ایک سب انسپکٹر کی بات کا جس نے کہا تھا کہ زیدی صاحب گل تاں مک نئیں گئی؟(زید ی صاحب بات تو ختم نہیں ہوگئی؟)وزیرا عظم کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا کوئی معمولی عمل نہیں ہے اس بات کا اندازہ اس سے ہی لگا لیں کہ اسلام آباد کی سڑکیں پہلے ہی ملک کے دیگر شہروں کی نسبت آرام دہ ہیں مگر اس کے باوجو دلاکھوں روپے خرچ کر کے ان کو مزید بہتر بنایا گیا ہے تاکہ وزیرا عظم صاحب کو کوئی تکلیف نہ پہنچے وزیرا عظم جے آئی ٹی میں کیا بتائیں گے ان سے کیا پوچھا جائے گا اس کا ذکر تو آنے والے کالم میں ہوگا مگر ایک بات طے ہے جھوٹ میں لذت ہے اگر جھوٹ میں لذت نہ ہوتی تو دانیال عزیز ،طلال چوہدری مریم اورنگ زیب وغیرہ نت نئے جھوٹ گھڑ کے میڈیا کے سامنے کیوںآتے ؟وزیرا عظم کو بتانا چا ہیے کہ قومی اسمبلی میں انہوں نے کہا کہ لندن پیسہ پاکستان سے گیا مگر کیسے گیا اس کا جواب حکومتی وکلاء کی ٹیم سپریم کورٹ میں نہ دے سکی اور ایک قطری خط پیش کر دیا جس کو سپریم کورٹ نے خط بھیجنے والے کی آمد کے ساتھ متصل کردیا سپریم کورٹ میں کوئی ریکارڈ کوئی ثبوت پیش نہ کرنے والے نواز شریف جے آئی ٹی میں کیا پیش کریں گے؟اس کا اندازہ ہوجائے گا وزیراعظم جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے لیے آئے تو لگا کہ وہ کسی ایسے ملک یا پھرماضی کے شمالی وزیرستان میں پہنچے ہوئے ہیں جہاں ان کو خود کش دھماکے کا خطرہ ہو بلٹ پروف ڈائس جس کے عقب میں کھڑے ہو کر نواز شریف اندر سے باہر نکل کر مزید جھوٹ بولیں گے پانامہ جے آئی ٹی میں ا س سے پہلے ان کے دونوں فرزند پیش ہو چکے ہیں جو اندر تو ہر سوال کے جواب میں ’’نوکمنٹس‘‘کہہ کر جان چھڑا لیتے تھے جب کہ باہر نکل کر وہ ابھی اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کہتے پائے جاتے تھے کہ ہمارے خلاف ثبوت ہی نہیں تو جے آئی ٹی کیا کرے گی؟وزیرا عظم کی جے آئی ٹی میں پیشی کو حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تاریخی قرار دیا جارہا ہے یقیناًتاریخی ہو سکتا ہے اگر اس میں سے اصل تاریخ نکل کر سامنے آئے جے آئی ٹی کو دی جانے والی دھمکیاں ،آئی بی کے ذریعے جے آئی ٹی اراکین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کرنے کے الزامات سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی ٹیم کے سربراہ نے باقاعدہ درخواست کی صورت میں شکایت کی ،ذرائع بتاتے ہیں کہ جے آئی ٹی میں نواز شریف نے کچھ دستاویز پیش کیں وہ کیا ہیں اچانک کہاں سے سامنے آگئیں کیوں کہ سپریم کورٹ میں تو یہ پیش نہ کرسکے کوئی بھی ثبوت قطری نے آنے سے انکار کردیا تو وہ کیا ثبوت ہیں؟یہ دیکھنا ہوگا بات پھر وہیں کہ ’’گل تاں مُک نئیں گئی‘‘وزیرا عظم ایک ملزم کی طرح جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے کچھ ہو نہ وہ نتیجہ بھلے کچھ نہ نکلے مگر گل واقعی مک گئی اے ،عزیر بلوچ ،صولت مرزاجیسے دیگر دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کی طرح نواز شریف بھی پیش ہوئے لفظ ’’پیش‘‘بڑا اہم ہے سب جان چکے ہیں وزیراعظم کی جے آئی ٹی میں پیشی پر اگلے کالم میں تفصیلی بات ہوگی فی الحال اس بات کے ساتھ اپنی گفتگو کا اختتام کرتا ہوں کہ عمران خان نے قوم کو ایک نیا ویژن دیا جو لوگ کبھی عدالتوں کو جوتی کی نوک پر رکھتے تھے آج وہ سرجھکا ئے انہی عدالتوں کی بانئی ہو ئی معمولی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے یہ تاریخی لمحہ ان کے لیے نہیں بلکہ قوم پاکستان کے لیے ہے!!!!!!!!!!

اپنا تبصرہ بھیجیں