نوک قلم سید مخدوم زیدی جے آئی ٹی والو ۔۔۔۔تم ہی مان لو ۔۔۔حضور یہ تھے وہ ذرائع

وزیرا عظم نواز شریف 15جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تین گھنٹے تک سوالات کیے گئے سوالات کیا تھے دہرانے کی ضرورت اس لیے نہیں کہ اب تو پاکستان کا بچہ بچہ حتیٰ کہ دیہاتی ان پڑھ لوگ بھی سمجھ گئے ہیں کہ نواز شریف سے کیا سوالات پوچھے گئے ہیں یہ سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے متواتر جاری ہے جس کا اب اختتام قریب ہے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم جس کو سپریم کورٹ نے تشکیل دیا اور اس کی نگرانی تین رکنی بینچ کررہا ہے جس کو جے آئی ٹی ہر پندرہ دن بعد اپنی رپورٹ پیش کرتی ہے دو ماہ کے اندر اس جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ فائنل کر کے سپریم کورٹ کے سامنے پیش کرنی ہے مذکورہ جے آئی ٹی میں ایسے افراد شامل ہیں جن کو ان کی خاص صلاحیتوں کی بنا پر شامل کیا گیا ہے وزیراعظم کی جے آئی ٹی میں پیشی پر میڈیا میں مختلف رائے پائی جاتی ہیں حکومتی نظر کرم کے زیر سایہ چلنے والے میڈیا گروپس دن رات اپنی روزی روٹی حلال کرنے کے لیے مختلف بے سرے راگ الاپنے میں لگے ہوئے ہیں کچھ کا کہنا ہے وزیرا عظم نے جے آئی ٹی میں شریک ہو کر تاریخ رقم کردی ہے کچھ نے وزیر اعظم کو قانون پسند حکمران قرار دیا ہے ان سب باتوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کیا واقعی نواز شریف نے جے آئی ٹی میں پیش ہو کرتاریخ رقم کردی ہے ؟اگر میاں صاحب جے آئی ٹی میں پیش نہ ہوتے تو ان کے پاس دوسرا آپشن کیا تھا ؟جے آئی ٹی میں پیشی اور باہر نکل کر پہلے سے لکھی ہوئی تقریر کا رٹا لگا کر صحافیوں سے بات کیے بغیر وزیرا عظم کا بھاگنا کیا معنی رکھتا ہے؟وہ فرماتے ہیں کہ میں نے وہی ثبوت جے آئی ٹی کو پیش کر دیئے ہیں جو اس سے پہلے ہمارے وکلاء سپریم کورٹ کے معزز بینچ کے سامنے پیش کرچکے ہیں مگر وہاں تو کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا قطری خط کو بنیاد بنا کر حقائق تو مسخ کرنے کی کو شش کی گئی مگر عدالت عالیہ نے اس خط کو بھی رد کرتے ہوئے اس پر ہی تو یہ جے آئی ٹی بنائی گئی ہے اگر یہ سب ثبوت آپ نے سپریم کورٹ میں جمع کروا دیئے تھے تو پھر جے آئی ٹی کا کیا مقصد؟کیوں دو ججز نے آپ کو گاڈ فادر جیسے لفظ بول کر ساری زندگی کے لیے نااہل کرنے کا لکھا؟قوانین کی پاسداری کا راگ الاپنے والے صبح سے شام تک جے آئی ٹی کے خلاف ہر قسم کا حربہ استعمال کررہے ہیں حکومتی مشینری کا بے دریغ استعمال دھمکیاں پھر بھی قانون کا احترام جے آئی ٹی میں میاں نواز شریف کے دونوں بچوں کی کئی بار پیشیوں کے بعد چھوٹے اور بڑے میاں دونوں کو معمولی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا پڑا ماتھے کے تیور تو کچھ اور بتا رہے تھے اندر جا کر جے آئی ٹی کو کچھ دیا ہو یا نہ دیا ہو مگر باہر آکر میڈیا سے بات چیت میں باپ بیٹے اور بھائی نے یہی کہا کہ ہم نے سب کچھ دے دیا ہے ۔ایک بات دونوں بھائی اور بیٹے تواتر سے کہہ رہے ہیں کہ ہمارا ہر دو ر میں احتساب ہو اکبھی مشرف دور کی بات کرتے ہیں تو کبھی ذوالفقار علی بھٹو کو قصور وار گردانتے ہوئے ان پر الزامات عائد کرتے ہیں کہ انہوں نے شریف خاندان کو احتساب کے نام پر تنگ کیا پھر ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم نے قومی خزانے کو نقصان نہیں پہنچا یا یہ ہمارے خاندانی مسائل ہیں کاروباری معاملات ہیں جن عدالتوں میں لایا گیا ہے اب زرا اس بات پر غور کرتے ہیں یہ ان کے گھر کا سمئلہ ہے تو کیوں عمران خان اس کو سپریم کورٹ میں لایا اس نے سخت زیادتی کی شریف خاندان کے ساتھ مگر ایک بات کی کسی کو سمجھ نہیں آسکی وزیرا عظم کے تینوں بچوں (مریم،حسین،اور حسن نواز )نے مختلف ٹی وی چینلز پر انٹرویوز دیئے اور سب کے بیانات مختلف تھے وہ سب کیا تھا ؟ملک کے وزیرا عظم قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر تقریر کرتے ہیں ببانگ دہل کہتے ہیں جناب والا یہ ہیں وہ ذرائع جن سے جدہ اور لند ن میں جائیداد خریدی گئی مگر جب یہ ذرائع کچھ عرصہ بعد سپریم کورٹ میں پوچھے گئے تو اسی شریف خاندان نے کچھ بھی عدالت میں پیش نہ کیا ہاں ایک قطری خط اچانک نکل کر سامنے آگیا کہاں سے آیا یہ خط اس کے بارے میں بھی تحقیقات شائد جاری ہیں اگر قطری کا کوئی خط تھا تو پی ٹی وی پھر قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے میاں نواز شریف کو وہ خط کیوں یاد نہیں آیا ؟حضور یہ ہیں وہ ذرائع کہتے ہوئے فائل کور میں سے قطری خط کیوں گر گیا تھا؟وہ خط پرواز کرتا ہوا سپریم کورٹ میں جا پہنچا مگر خط کا موجد اس خط کی تصدیق کے لیے سامنے آنے پر تیار نہ ہوا اب سنا ہے کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان دوحا کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں وہ قطری شہزادے کی خدمت میں حاضر ہو کر دست بستہ عرض کریں گے کہ جناب آپ نے جو خط بھیجا ہے زرا اس کے بارے میں بتاد یں وہ کیا کہانی ہے مختلف ذرائع سے قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کو واپسی خط بھیج کر یہ بات بتا دی تھی کہ ہاں جی یہ خط میں نے ہی لکھا تھا میاں شریف کے ساتھ ہمارا کاروبار تھا پھر یہ کاروبار ۔۔۔لمبی بات ہو جائے گی بابا جی مرنے سے پہلے نواز شریف کے بڑے بیٹے کو دے گئے کہ بیٹا یہ لو عیش کرو اور اپنے ابا کو مت بتانا اور اپنے چاچے اور اس کے بچوں کو بھی ہوا نہ لگنے دینا پھر دادا جی کا یہ دیا ہوا پیسہ اس تیز ی سے پھلا پھولا کہ مزہ آگیا پھر بچوں نے باپ کو کروڑوں روپے تحفے میں دیئے جس سے میاں نواز شریف اور بیگم کلثوم نے بڑی کمسپرسی کی حالت میں زندگی بسر کی انہی بیٹوں کی جانب سے بھیجے جانیو الے کروڑوں روپے تحائف سے میاں صاحب نے رائے ونڈ میں فارم بنا یا جس کی آج کل قیمت چالیس لاکھ روپے ہے میرا ایک دوست اس دن سے بہت پریشان ہے جب سے اس نے سنا کہ نواز شریف کے بارے میں الیکشن کمیشن نے جو تفصیلات جاری کی ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں پاکستان کے وزیرا عظم اتنے غریب بچارے جن کے پاس نہ اپنا گھر نہ اپنی گاڑی کچھ بھی تو نہیں ہے ان کے پاس اسی لیے مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے چادر بچھاؤ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جیسے کبھی قرض اتارو ملک سنوارو مہم میں نواز شریف ملک کا ایسا قرض اتارا کہ اللہ کی پناہ ،بات کسی اور جانب چلی گئی جے آئی ٹی میں دونوں بھائیوں کی پیشی کو ہر کسی نے اپنے نقطہ نظر سے دیکھا جب میاں نواز شریف نے باہر نکل کر میڈیا کے سامنے لکھا لکھایا بیان رٹا لگانے کے انداز میں سنایا تو اس میں زیادہ تر دھمکیاں ہی محسوس ہوئیں ہر بندے کی اپنی سوچ ہے میری اپنی میں نہیں سمجھتا کہ موجودہ جے آئی ٹی سے وزیرا عظم کے خلاف کوئی فیصلہ آسکتا ہے جس انداز میں حکومتی ’’اڑیلو کٹے‘‘صبح شام دھمکیوں سے کام لے رہے ہیں چیخ چیخ کر اپنے گلے بٹھا رہے ہیں اس کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ جے آئی ٹی کوئی خاطرخواہ فیصلہ کر پائے گی مسلم لیگ ن کی حکومت بتدریج تصادم کی جانب بڑھ رہی ہے بار بار جے آئی ٹی اراکین کو دھمکیاں دینا ان پر دباؤ بڑھانے کی سازش ہے میاں صاحب اپنی حاضری کو تاریخی تو قرار دیتے ہیں مگر یہ بھی تو سوچنے کی بات ہے نواز شریف کے پاس دوسرا آپشن کیا تھا ؟اگر پیش نہ ہوتے تو کیا کرتے ؟پیش تو ان کو ہونا ہی تھا مگر یہ باتان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھی کہ کل تک ماتھے پر ہاتھ رکھ کے سلام کرنے والے آج ان سے ایسے سوالات پوچھیں گے گو اس تمام ایکسرسائز سے کچھ خاص ہونیو الانہیں ہے مگر ایک بات کو لے کر تمام پاکستانی قوم خوش اور مسرور ہے کہ نواز شریف گریڈ انیس بیس کے افسروں کے سامنے بطور ملزم پیش ہوئے لوگا سی بات کو لے کر لطف اٹھا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ’’گل تاں مُک نئیں گئی‘‘حضور یہ ہیں وہ ذرائع مگر وہ ذرائع ہیں کیا کہاں ہیں ؟یہ سوالات ہی تو تھے جن کا جواب مانگا گیا تھا نواز شریف صاحب سے اور وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ملکی پیسہ ہڑپ نہیں کیا کبھی ان کی تقریر میں یہ بات کہ بھٹو نے ہمارے کارخانے قبضے میں لے لیے تھے جس کی وجہ سے ہم غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے مگر ہمارے والد نے پھر کمر باندھی اور نئے سرے سے کاروبار کو ترتیب دیا کوئی پوچھے اللہ کے بندو اس دوبارہ کمر باندھنے کے لیے کپڑا یا رسی کہاں سے آئی تھی ؟ملک سے تو آپ نے پیسہ باہر نہیں بھیجا پھر؟؟؟تو حضور یہ ہیں وہ ذرائع جوہمیں تلاش کرنے کے باوجود بھی نہیں مل رہے کوشش تو ہم نے بہت کی مگر ہمیں وہ ذرائع نہیں مل رہے اس لیے زرا وہ بات تبدیل نہ کرلیں؟مثلاً ہم کہہ لیتے ہیں کہ جناب والا ! وہ تھے ذرائع جن کو بروئے کار لاتے ہوئے ہمارے والد نے کاروبار شروع کیے مگر اللہ دا ناں لو ہن ساڈے توں کجھ ناں پچھو ! میں اتنا لائق ہوتا تو نائب تحصیلدار بھرتی ہو جاتا اور آج سب کچھ میرے پاس کوئی میرے ذرائع بھی نہ پوچھتا !ان ذرائع کا سراغ نہیں مل رہا دانیال عزیز ،طلال چوہدری بڑی کوشش میں مصروف ہیں مگر بات قطری سے آگے بڑھ ہی نہیں رہی جے آئی ٹی والو تم ہی مان لو کہ یہی تھے وہ حضور ذرائع !اب جے آئی ٹی کو کون سمجھائے؟؟؟

اپنا تبصرہ بھیجیں