ڈنکے کی چوٹ پر اسد علی قاضی شہباز تیری پرواز سے جلتا ہے زمانہ

ایک شخص فوج میں بھرتی ہوگیا چھٹی پر گھر آیا تو ماں نے پوچھا بیٹا تنخواہ کہاں ہے؟بیٹا بولا امں تنخواہ کو چھوڑ میری آنیاں جانیاں دیکھ ایم این اے محترمہ غلام بی بی بھروآنہ کی دعوت پر وزیرا علیٰ پنجاب ستیانہ جاتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چنیوٹ بھی اچانک پہنچ گئے اچانک پہنچنا ان کا ویسے بھی پرانا کام ہے اکثر ایسی جگہوں پر بھی اچانک پہنچ جاتے ہیں جہاں پہنچنا ان کے لیے بہتر نہیں ہوتا تھا ہسپاتل میں آمد اور میڈیا سے بات چیت کیے بنا خادم اعلیٰ نے حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے ایک روپے کی پرچی ختم کرنے کا اعلان جب ایک بزرگ نے ان سے کہا میاں صاحب سرگودھا فیصل آباد روڈ کی تعمیر کب ہوگی؟تو انہوں نے کمال بے نیازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہاتھ جھٹکا مخصوص انداز میں کہا بن جائے گی بس اور یہ جا وہ جا ،چنیوٹ کے لوگ خوش تھے خادم اعلیٰ کی اچانک آمد پر ان کے ذہن میں یہ بات راسخ ہو چکی تھی وزیرا علیٰ سڑک افتتاح کرنے آئے ہیں کیوں کہ ایک ارب اسی کروڑ تو وہ پہلے ہی مولانا الیاس چنیوٹی کو پکڑا چکے ہیں اب تو صرف افتتاح ہی کرنا ہے ستیانہ جاتے ہوئے لگے ہاتھوں یہ افتتاح بھی کردیتے ہیں لوگوں کا یہ بھی خیال تھا اس بہانے ان لوگوں کو شرمندہ ہونے کا موقع بھی ملے گا جو لوگ یہ کہتے تھے کہ کوئی گرانٹ نہیں ملی کم سے کم وہ تو شرمسار ہوتے مولانا صاحب بھی عجیب درویش آدمی ہیں پہلے تو بقول شخصے ان کی ملاقت کئی دن تک وزیرا علیٰ پنجاب سے ہوئی ہی نہیں پھر میاں شہباز شریف کے ایک قریبی دوست کے توسط سے ملاقات ہوئی حسب معمول میاں صاحب نے اس چند منٹ کی ملاقات میں مولانا صاحب کو خوبصورت لولی پاپ پکڑاتے ہوئے کہا جائیں ہم نے ایک ارب اسی کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کردی موجاں کرو مولانا صاحب اس لولی پاپ کو لے کر چنیوٹ آئے مخصوص لوگوں کے ساتھ مل کر راتوں رات فیلکس اور بینرز چھپوا کر اہم جگہوں پر آویزاں کروا دیئے مقصد 22مئی کو شہر کے لوگوں کی جانب سے ہونے والے احتجاج کو کمزور کرنا تھا مگر احتجاج ہوا چاہے کم پیمانے پر ہی سہی ،مولانا صاحب اپنی بات پر قائم تھے کہ وزیرا علیٰ نے ایک ارب اسی کروڑ روپے کی گرانٹ مجھے دی ہے اب ان کے ذہن میں یہ بات نہیں تھی کہ اتنی جلدی ان کی گرانٹ اللہ کو پیاری ہو جائے گی وزیرا علیٰ کو بھی چاہیے تھا کہ اول تو وہ چنیوٹ آتے ہی نہ اگر آ ہی گئے تھے تو ماضی کی طرح یہاں بھی اعلان کر جاتے کہ سڑک تعمیر ہو رہی ہے بہت جلد اس کا کام شروع ہو جائے گا ہم لوگ ویسے بھی بھولنے کے عادی ہیں بہت جلد بھول جاتے مگر وزیرا علیٰ نے تو اس سے بھی بڑا ظلم کیا مولانا الیاس چنیوٹی کو بلایا تک نہیں کم ازکم ہسپتال میں ہی بلا لیتے آخر وہ ان کی جماعت کے منتخب ایم پی اے تھے ان کو یہ بھی سوچنا چا ہیے تھا چنیوٹ میں ان کی ؤئے رو زکلاس لی جارہی ہے سرگودھا فیصل آباد روڈ کو لے کر شہباز شریف بھی اگر مولانا صاحب کی کچھ عزت بچا لیتے تو کیا نقصان ہو جاتا ان کا ؟مگر شائد میاں صاحب بھی اپنی جگہ پر سچے تھے اب ان کو کیا پتا کہ مولانا صاحب نے ایک ارب اسی کروڑ روپے کی گرانٹ جاری ہونے کی خبر سنا کرداد وصول کی ،جب کہ وزیرا علیٰ نے تو صرف اتنا کہا ہاں بن جائے گی سڑک بہت جلد مولانا صاحب کو اسی بات تک رہنا چا ہیے تھا اب ان کو بھی کیا معلوم کہ میاں شہباز شریف اچانک چنیوٹ پہنچ جائیں گے مسلم لیگ ن کی مقامی تنظیم بھی شرم اور خفت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خوشامد پرستی اور واہ واہ سے خود کو باہر نہ نکال سکی ان کے لیے یہی بہت کہ وزیرا علیٰ نے چنیوٹ کا سرپرائز وزٹ کر لیا اور ایک روپے کی پرچی معاف کردی اور چاہیے بھی کیا تھا ہم ازلی غلام ابن غلام ابن غلام ہمارے لیے یہی بہت تھا لطف کی بات ہے مقامی تنظیم کے بڑوں کو بھی پتا نہ چلا وہ تیاری پکڑتے رہ گئے اور میاں صاحب سرکاری خرچے پر نئے درآمد کیے گئے مہنگے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر غلام بی بی کے آستانے پر پہنچ چکے تھے سوچنے کی بات ہے میاں شہباز شریف جو کفایت شعاری کو پہلا اصول قرار دیتے ہیں وہ ایک روپے کی پرچی معاف کرنے کے لیے اتنا مہنگا دورہ کر کے چنیوٹ آئے تھے؟غلام بی بی کے پاس بھی کس خاص کام کے لیے آئے تھے اس کا ذکر ابھی تک کسی پریس ریلیز میں نہیں کیا گیا سیاسی رشوت دینے کے لیے سرکاری خرچہ اور سرکاری ہیلی کاپٹر ۔۔۔شہباز تیری پرواز سے جلتا ہے زمانہ ۔۔اور آج کل مولانا الیاس چنیوٹی کی پرواز سے بھی چنیوٹ کے لوگ جل رہے ہیں کیوں کہ ایک ارب اسی کروڑ ۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں